سیاست کو غلاظت سے پاک رکھیں

ملک کی سیاست مکمل طور سے ایک غلاظت کی شکل اختیار کر چکی ہے۔ ذہنی نابالغوں سے تو گلہ ہی بے جا ہے، لیکن افسوس کہ موجودہ سیاست کی وجہ سے بہت بڑے بڑے لوگ بھی بے حس اور گمراہ بن گئے۔ 

معاشرتی اقدار کا کوئی لحاظ باقی نہیں رہا، مذہبی اقدار کے تقدس کو مسلسل پامال کیا جا رہا ہے۔ رویوں میں شدت انتہا کو پہنچ گئی ہے۔ پہلے یہ ڈر ہوتا تھا کہ کہیں فرقہ بازی ہمارے ملک و قوم کو برباد نہ کرے، لیکن اب سیاست پر گہری نظر ڈالی جاتی ہے تو موجودہ سیاست بھی ایک بہت بڑا فتنہ نظر آتا ہے۔ 

اعتراض تو دور کی بات ہے لوگ اب تنقید برائے اصلاح کو بھی بندوق کی گولی سمجھ رہے ہیں۔ موجودہ سیاست اس سے زیادہ کچھ نہیں کہ ایک پارٹی والے دوسروں کو ماں بہن کی گالی دیں، تو جواب میں ان کو ماں، بہن اور بیٹی کی گالی ملے۔ سیاسی لوگ عموماً مسخرے بن چکے ہیں۔ سیاست میں تقریباً سب چھوٹے لوگ آ گئے ہیں ورنہ اتنی بچگانہ حرکات کی کثرت نہ ہوتی۔ 

سیاسی لیڈروں اور پارٹیوں کی بے جا محبت یہ بات بھلا دیتی ہے کہ کسی کی زبان درازی، بے حسی اور بے شعوری نے اس کو کتنا قابل نفرت بنا دیا۔ اس غلیظ سیاست کی وجہ سے ہم نے حق بات کہنا بھی چھوڑ دیا اور حق بات برداشت کرنا بھی۔ 

سیاسی لیڈروں کی ہر غلط بات کے لیے تاویلیں نہ پیش کی جاتیں اور ہر پارٹی والے خود ہی اپنے لیڈر کے برے افعال کی نشاندہی کرتے تو عین ممکن تھا کہ سیاست اتنی غلیظ ترین شکل اختیار نہ کرتی۔ لیکن یہاں تو معاملہ اتنا برعکس ہے کہ اصلاح کے لیے بھی کوئی آواز اٹھائے تو اس کی آواز کو دبانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ 

یہ بات ہمیشہ یاد رکھنی چاہیے کہ سیاست سے حق گوئی، برداشت اور اختلاف رائے کی قدر کا تصور ختم ہو جائے تو غلاظت کے سوا کچھ بھی باقی نہیں رہتا۔ سیاست ضرور کریں لیکن غلاظت نہ پھیلائیں۔ 

اپنے لیڈروں کی غلطیوں کے دفاع میں قسم قسم کی تاویلیں پیش کرنے سے ہزار درجہ بہتر ہے کہ ان کی اصلاح کی کوشش کی جائے اور برائی کو برائی ہی کہا جائے، ورنہ لیڈر شیطان بنتا جائے گا اور ہم لوگ ان کے نقشِ قدم پر چلنے والے بنیں گے، اور یوں ہم سب کا ٹھکانہ جہنم ہوگا۔ 

موجودہ سیاست سے وابستہ سب پارٹیوں والوں کو بہت محبت، احترام اور عاجزی کے ساتھ درخواست ہے کہ اس ملک و قوم کے لیے حقیقتاً کچھ کرنے کا جذبہ ہو تو سب سے پہلے اپنے اخلاق درست کریں، یہ آپ کا اس ملک و قوم اور آنے والی نسلوں پر بہت بڑا احسان ہوگا۔

Comments