[ حکومت، عوام اور مہنگائی ]

 


کیا مہنگائی صرف پاکستان میں ہے؟ اس بات کا جواب جو بھی ہو، لیکن یہ بات اٹل حقیقت ہے کہ ارض پاک میں پچھلی حکومت اور اب اس حکومت میں جس رفتار سے مہنگائی بڑھ رہی ہے یہ غریب اور مڈل کلاس لوگوں کے لیے انتہائی ناقابلِ برداشت ہے۔ 

مہنگائی کیوں ہوتی ہے یا کی جاتی ہے؟ 

یہ سوال بہت اہم ہے۔ 

جب عوام اجتماعی طور پر گناہوں، بے ایمانی، حرام خوری، غداری، بے حسی اور دھوکہ دہی میں مبتلا ہو جائیں تو مہنگائی پروان چڑھتی ہے۔ 

جہاں تک بات صاحب اقتدار لوگوں کی ہے تو حقیقی معنوں میں عوام کے ہمدرد نہ پچھلی حکومتیں تھیں اور نہ موجودہ حکومت۔ 

جب عوام سانس بھی مشکل سے لیتے ہوں تو ایسے وقت میں ارض پاک کا ہر وہ حکمران کرپٹ تصور ہوگا جو شاہانہ زندگی گزار رہا ہو۔ 

بات فقط دعوؤں اور تقاریر تک ہو تو پھر سب اچھے ہیں اور سب قابلِ داد ہیں۔ لیکن اگر بات حقیقتاً عوام کے لیے عملی طور پر بہترین اقدامات کی ہو تو میں برملا کہتا ہوں کہ سیاسی افراد تقریباً سب کے سب مسخرے، مداری اور بہروپیے ہیں۔ 

ملک کی موجودہ صورت حال میں میرے لیے جو سب سے دردناک اور قابل افسوس بات ہے وہ عوام کی بے حسی اور جہالت ہے۔

عوام اتنے بے حس ہو چکے ہیں کہ ہر دور میں فقط اپنی سیاسی وابستگیوں کی وجہ سے ایک جماعت کو فرشتوں اور دوسروں کو شیطانوں کی جماعت ثابت کرتے ہیں۔ 

حالانکہ سب کے سب ایک جیسے ہیں، الا ما شاء اللہ۔ 

حکمرانوں کی طرزِ حکمرانی، عیش و عشرت اور عیاشیوں سے صاف ظاہر ہے کہ یہ سب نہ قوم و ملک کے مخلص ہیں اور نہ ہی دین کے۔ یہ فقط ہمارے جذبات سے کھیلنے کے لیے آتے ہیں۔ خود کھاتے ہیں اور ہمیں رلاتے ہیں۔ بالآخر خوب لوٹ کھسوٹ کر کے دل دُکھا کر چلے جاتے ہیں۔ 

عوام میں جب تک عقل و شعور اور احساس کا فقدان ہوگا، تب تک یکے بعد دیگرے لٹیرے آئیں گے اور اس چمن کو ویران کرنے کی ہر ممکن کوشش کرکے چلے جائیں گے، اور ہم فقط نعرے لگاتے رہیں گے کہ ایمپورٹڈ حکومت نامنظور اور سلیکٹڈ حکومت نامنظور۔ 

اب بھی وقت ہے کہ ہم سب ایک ہو کر سیاسی پارٹیوں سے بے جا وابستگی اور تشدد چھوڑ کر اس قوم و ملک کے بہتر مستقبل کے لیے ایک ہو جائیں، اور ہر غلط کو برملا غلط اور صحیح کو سر عام صحیح کہنے کا حوصلہ پیدا کریں۔

Comments